00:00:00Abdul Basit: My name is Abdul Basit. And today I am here to interview Afrasiab
Khan Sawati, he is in his fifth semester of...at Forman Christian College. We
are sitting in the FCC's media center of Forman Christian College. Today is 18th
November 2022 and the time is 3:00 PM. The topic of our interview is voices of
Pashtun students, their struggle and their stories in the Punjab. So Afrasiab,
if you feel at any moment that you are.. I am making you uncomfortable and
asking something that is not comfortable to you, you may ask to quit.
How are you Afrasiab?
افراسیاب خان: جی باسط صاحب میں بلکل زبردست ...
آپ سنائے آپ کیسے ہیں؟ اور آپ کا بہت شکريہ آپ
نےinterview میں آنے کی دعوت دی.
عبدالباسط: جی میں بالکل ٹھیک۔ مزید تاخیر کے
بغیر ہم interview کی طرف جا تے ہیں.
تو افراسیاب آپ بتائیں گے کے آپ کا تعلق کہاں
00:01:00سے ہےاور کس علاقے سے آپ ہیں اور آپ کا بچپن
وہاں پے کیسا گزرا؟
افراسیاب: جی بالکل با سط میرا تعلق تو خیبر
پختون خواہ کے district بٹگرام کے تحصیل الاٸ سے
ہے. اور وہاں کا ایک گاؤں ہے تیلوس اور اس گاؤں
میں میں رہائش پذیر ہوں. میرا بچپن actually میں ا
یک سیاسی خاندان سے میرا تعلق ہے.. سیاسی
گھرانے سے تعلق ہے اور ایک ایسے سیاسی گھرانے
سے میرا تعلق ہے کے جو پاکستان کی آزادی since
independence وہ پاکستان کی سیاست میں عملی طور پر
وہ سیاست میں... اور اس خاندان سے میرا تعلق ہے.
تو اپنے علاقے کے اچھے برے سے کافی واقف ہوں
میں اور بچپن سے میرا پرورش جو ہے وہ ایک سیاسی
ماحول میں ہوا ہے تو اس کا میری personality پے کافی
زیادہ اثر ہے. باقی اگر میں اپنے بارے میں
بتاؤں تو میں.. جو میرے والدین ہیں میں ان کا
ایک ہی بیٹا ہوں اور میری 4 بہنیں ہیں. ہماری
ایک joint family ہے.
اور joint family بھی اسی وجہ سے ہے کہ مطلبlike جو
00:02:00ہمارا سیاست ہے اور سیاست میں man power کی بہت
زیادہ ضرورت ہوتی ہے اور اس کے لئے ضروری ہے کہ
....تو اس حوالے سے ہماری ماشاللہ اتفاق بہت
زیادہ ہے ہماری فیملی میں. اور پشتونوں کا ایک
روایت بھی ہے کہ وہاں پہ پشتون جو ہمارے...
پشتون لوگ جو ہوتے ہیں ان کا یہی ہے کہ وہ
اکثرجو ہوتے ہیں وہ پشتون joint family میں رہتےتو
ان کی joint family ہوتی ہے ایک بہت بڑا سا گھر ھوتا
ہے اور ان میں uncle aunty وغیرہ اور یہ سارے ایک
ساتھ اور cousin غیرہ سارے ایک ساتھ بہن بھائیوں
کی طرح رہتے. اورہماری جو پرورش ہوئی ہے وہ
الحمدللہ اس طریقے سے ہوئی ہے کہ اگر باہر سے
کوئی ہمارے خاندان میں نیا بندہ آ جائیں اور
وہ دیکھے, ہمارے خاندان کو observe کرتا تو ان کو
یہ پتہ نہیں چلے گا کے اس میں uncle کون ہے اور
والد کون ے ہمارے . تو وہ بہت پیار محبت سے
ہمارے اور بہت اتفاق سے ہم رہے ہیں بچپن سے۔
باسط : تو افراسیاب آپ نے اپنی تعلیم کا آغاز
کیسے شروع کیا اور کہاں سے شروع کیا؟
افراسیاب: تعلیم کا آغاز اگر میں آپ کو بتاؤں
باسط صاحب توبدقسمتی ہی سمجھ لیں کہ میری جب
00:03:00تعلیمی career کا آغاز ہونے لگا تو اس وقت 2005کا
زلزلہ ہوا تھا اور شاید آپ کو بھی اس کا علم ہو
اور وہ ہمارا جو علاقہ تھا district بٹگرام اور
کشمیر کا area اور بالاکوٹ وغیرہ.. منسہرہ.. یہ
علاقے بہت زیادہ hit ہوئے تھے زلزلے سے. تو
بدقسمتی سے ہم بھی اس علاقے میں رہائش پذیر
تھے جب زلزلہ آیا تو اس کی وجہ سے ہم بھی بہت
زیادہ effect ہوئے تو میری جوinitial...starting کی تعلیم
ہے وہ جب زلزلہ ہو گیا اس کے بعد تو اسکول
وغیرہ سارے تباہ ہوگئے تھے تو starting میں جو
میری تعلیم میں نے آغاز کیا تھا تو وہ.. وہ جو
tent ہوتے ہیں کیونکہ پار وہاں پہ امداد وغیرہ
کی سرگرمیاں شروع ہوگٸ اور یہ NGOs وغیرہ آئے
تھے تو ان لوگوں نے وہshelter سے بنائے تھے اور tent
وغیرہ بنائے تھے. تو ادھر سے میرے تعلیم کا
آغاز ہو گیا ...nursery وغیرہ جو Prep وغیرہ تھا وہ
بھی ادھر گزارا ایک آدھا سال اور پھر اس کے بعد
علاقے میں ہی ہمارا ایک private school تھا. اس private
00:04:00school سے میں نے اپنی پڑھائی کا باقاعدہ آغاز
کیا first class سے اس طرح تو پھر باقاعدہ میں ادھر
پڑھائی کر رہا تھا third class تک جو الاٸ میں جو
میرا اپنا ذاتی تحصیل ہے اپنے علاقے میں گاؤں
ہےادھر سے میں پڑھ رہا تھا. پھر third class کے بعد
میں fourth class کے لیے جو ہے وہ پھر میں بٹگرام کی
طرف ہے جو بٹگرام city ہے کیوں کہ....obviously بات ہے
ہمارا علاقہ جو ہے وہ تھوڑا سا underdeveloped ہے اور
تھوڑا سا backward ہے. اس کی وجہ سے وہاں پے وہ
تعلیمی سہولیات میسر نہیں تھےتو مجھے ہجرت
کرنی پڑی بٹگرام کی طرف جو city ہے اور پھر وہاں
پہ میں نے باقاعدہ جو اپنی مزید تعلیم ہے وہ
میں نے further proceed کی. six class تک پھر میں نے بٹگرام
city میں پڑھا وہاں پر کیوں کہ وہاں پے ہمارے
علاقے کے نسبت جو تھے وہ سکولز تھوڑے بہت اچھے
تھے اور اسکے بعد پھر میں ایبٹ آباد کی طرف آیا
مزید تعلیم کے لئے۔
باسط: تو آپ نے بتایا کہ آپ six کے بعد ایبٹ آباد
00:05:00چلے گئے (افراسیاب: بالکل ) تو ایبٹ آباد پھر آپ
نے کیسے گزر بسر آپ کا کیسے ہوا؟ کیا boarding school
میں آپ نے admission لیا؟
افراسیاب: ایبٹ آباد میں جو میری گزر بسر تھی
میں یہاں پے ایک چھوٹی سی چیز ہے اور بھی add
کروں گا کہ الحمدللہ میں ایک privileged family سے ہوں.
اس علاقے کی جو privileged families ہیں ان میں سے ایک
ہماری بھی الحمدللہ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے.
تو ہمارے parents نے یہ ایک انہوں نے ایک بہت وہ
کیا کہ انہوں نے ہمارے education پے invest کیا. ایک
چیز میں آپ کو بولوں کہ پشتون families میں..
پشتونوں میں ایک چیز یہ ہے کہ پشتونeducation پے
invest نہیں کرتے(باسط: اچھا). بہت کم families ایسے
ہیں جو education پے invest کرتے اور اگر ہم پھر.. female
studentsکی بات کریں تو female students پے وہ بالکل ہی
invest نہیں کرتے. female students وہ اس کو کوئیIslamic touch
اور کوئیہماری وہ پختون ولی اسے کہتے ہیں کہ
00:06:00جو ہمارے پختونوں کے روایات وغیرہ ان چیزوں
میں ...حالانکہ ایسا ہے نہیں لیکن وہ لوگ اس طرح
اس کو interpret کرتے ہیں کہ پختون values میں لے کر آ
جاتے ہیں اور religion کو بیچ میں لے کر آ جاتے ہیں
(باسط: superstitious باتیں). ہاں اور superstitious type کی
باتیں کرکے تو وہ females کو تو بہت زیادہ avoid کرتے
education. اور males کی بھی جو ہے وہ اگر کوئی privileged
family ہو تو وہ ان کے اوپر invest کر دیتی ہیں. وہ ان
کو اعلی تعلیم کے لئے بھیج دیتی ہیں. وہ ان کی
پھر education کر دیتی ہیں .لیکن ویسے جو ہے وہ اتنا
خاص invest نہیں کرتی. ہمارے پورے پختون اس میں
ہیں لیکن ابھی الحمدللہ یہtrend آہستہ آہستہ change
ہونا شروع ہو گیا کیونکہ ان کو بھی ,اب ہمارے
بزرگوں کو پتہ چل گیا ہے کہ education کے بغیر ہم
ترقی نہیں کر سکتے جو اتنی پسماندگی ہے اسی
وجہ سے ہے کہ ہمارے علاقے کے لوگeducated نہیں ہیں.
تو وہ ادھر پھرjob opportunities بھی نہیں ہوتی. اتنے
لوگ پڑھے لکھے جب نہیں ہوتے تو وہ job بھی ان کے
پاس نہیں ہوتی اور تو پھر ان کا یہی ہوتا ہے کہ
وہ بچارے جا کے سعودی عرب وغیرہ میں مزدوری
نوکری وغیرہ کرتے ہیں. توeducation میں میں یہی بول
رہا تھا کہ میں ایک privileged family سے تھا تو میری
00:07:00جو education تھی وہ ایبٹ آباد میں پھر ایک private school
تھا اور وہ بہت اعلی پائے کا private school تھا 'Modern
Age' نام تھا اس کا ایبٹ آباد میں. وہاں پے پھر
میں نے admission لے لی اور وہاں پہ پھر میں hostel میں
رہتا تھا.. boarding house میں تھا میںModern Age میں. تو
وہاں پے میری پھر آگے education میں نے continue کی
اورsecond year تک جو میری education تھی پھر وہ اسی
سکول میں پھر میں نے حاصل کی Modern Age میں. اور وہ
life کا ایک بہت اچھا experience رہا . کیونکہ وہاں سے
میں نے بہت ساری چیزیں اسکول سے سیکھیں. اور
وہاں پے جو انہوں نے ہماری تربیت کی تھی
کیونکہ boarding houseمیں جب آپ ہوتے ہو تو آپ کے
اوپر 24/7 آپ کے اوپر check and balance ہوتا ہے اور وہ
آپ لوگ کوcheck کرتے ہیں.... وہ آپ لوگ کو monitor کرتے
ہیں, وہ آپ لوگ کو دیکھتے ہیں. تو وہ جو ان کی وہ
check and balance تھا ,وہ ان کے جو وہ ہمیں monitor کرتے
تھے انہوں نے ہماری آگے ..ابھی جب ہم.. میں practical
life میں آیا ہوں university میں آیا ہوں تو وہ جو
پچھلا experience ہے وہ جو ادھر سے میں نے سیکھا ہے
وہ ابھی میری زندگی میں بھی میرے ساتھ بہت
00:08:00مددگار ثابت ہوا ہے اور وہ میرا بہت help کر رہی ہے۔
باسط: تو پھر آپ ایبٹ آباد سے direct لاہور یہ اس
کے بارے میں آپ کیا کہنا چاہۓ گے؟( افراسیاب:
بالکل) کیا آپ پہلے سے جانتے تھے لاہور کے بارے
میں .. کوئی پہلے آپ کے جاننے والے یا آپ کے
رشتے دار یا کوئی cousin وغیرہ آپ کے جو ہیں یہاں
پہ لاہور میں آکےپڑ ہے ہیں؟
افراسیاب: Exactly باسط.. جیسے آپ نے بات کی تو میں
نے آپ کو پچھلے سوال میں بھی یہ بتایا تھا کے
میں الحمدللہ privileged family سے ہوں(باسط: جی جی
بالکل) اور اس کا یہی فائدہ ہے کہ انہوں نے
ہماری education پے invest کیا اور میرے جو cousin ہے..
بڑے تایا ابو کے بیٹے مجھ سے پہلے وہ لاہور میں
آئے تھے. وہ بھی میرے ساتھ Modern Age میں تھے. پھر
وہ ادھر سے secondary جب انھوں نے کر دیا تو وہ آئے
انہوں نے لاہور GC College میں انہوں نے admission لے
لیا تو وہ جب یہاں پہ آئے تو انہوں نے پھر وہ
آپس میں ہم بیٹھتے تھے
کہانیاں شہانیاں سنتے تھے ایک دوسرے سے اور وہ
00:09:00experience وغیرہ share کرتے تھے تو وہ لاہور کی تجسس
میرے اندر پیدا ہوگئ. تو میں نے بھی ایک ٹھان
کے رکھ دیا کہ اگر میں نے education حاصل کرنے مزید
تو میں لاہور جاؤں گا. اور آپ یقین نہیں مانیں
گے باسط کہ پورے district بٹگرام سے اور ہمارے
علاقے سے اور پورے district بٹگرام سے FCC College میں
واحد میں.. علاقہ..ایک student ہوں اپنے علاقے سے.
ہمارے علاقے سے FCC College میں کوئی نہیں ہے GC College
میں ہمارے علاقے سے کوئی نہیں تھا سوائے میرے
cousin کے اور اس طرح لاہور میں کوئی نہیں آتا ہے.
وہاں پہ اگر کوئی higher education کے لیے پھر جاتا
بھی ہے ہمارے علاقوں سے تو وہ majorly یا پھر وہ
منسہرہ آ جاتا ہے وہاں پے 1،2 degree colleges ہیں یا
پھر وہ.. ایبٹ آباد آجائے یا پشاور چلے جاتے
ہیں زیادہ سے زیادہ. لاہور کی طرف کسی کا اتنا
رجحان نہیں ہوتا. اپنے علاقے سے ایک میں تھا
اور ایک میرا cousin ہے. ابھی تک ہم لوگ ہیں لاہور
میں education حاصل کر رہے ہیں.تو وہ جو وہی انہوں
00:10:00نے بھی مجھےmotivation دی اور میرا اپنا ذاتی شوق
بھی تھا کیوں کہ اصل چیز ہوتی ہے شوق. جب آپ کے
اندر تجسس ہو.. جب آپ کے اندر شوق ہو کچھ نیا
سیکھنے کا اور کچھ نیا کرنے کا (باسط: بالکل) تو
پھر اس کے لیے آپ ضرور جاتے ہو. اور یہ میں ایک
experience آپ کے ساتھ اپنا share کرتا ہوں باسط صاحب
کہ جب آپ سفر کرتے ہیں کیونکہ میری ساری زندگی
سفر میں گزری ہے بچپن سے fourth class سے بعد میں گھر
سے الگ ہوگیا.. 4th سے لے کر ابھی تک میں گھر سے
الگ ہوں ماں باپ سے دور ہوں میں ایک سفر میں
ہوں.. مسافر ہی ہم اسے کہتے ہیں میں اس میں ہوں
تو اس میں یہ کہ آپ سفر میں بہت کچھ سیکھتے ہیں
اور یہ میری life کا ایک experience ہے کہ آپ سفر میں
بہت کچھ سیکھتے ہیں. آپ کے اوپر اچھا time بھی
آتا ہے آپ کے اوپر بدترین time بھی آ جاتا ہے تو
ان وقت ان چیزوں کو دیکھ کے اس وقت کو گزار کے
آپ لوگ اس سے بہت زیادہ سبق حاصل کرتے ہیں. تو
میں نے بھی (باسط:ups and downs) ہاں ups and downs جو آپ کے
life میں آتے ہیں وہ آپ دیکھ کے تو اس سے آپ بہت
کچھ سیکھتے ہیں تو میں نے بھی اس سے بہت کچھ
00:11:00سیکھا ہے اور وہ ابھی میرے life میں میرے ساتھ
بہت زیادہ...
باسط: تو لاہور آ کے آپ نے کیا سیکھا؟ خاص طور
FC College پے آکے؟
افراسیاب: لاہور آکے تو میں نے بہت کچھ سیکھا
ہے. اگر یقینی بات میں بتاؤ کیونکہ میری activities
اس طرح کی ہیں. میں نے یہاں پہ آ کے لاہور میں
میں نے student politics میں حصہ لیا۔
باسط: آپ کا political family سے تعلق ہے اس وجہ سے.
افراسیاب: ہاں political family سے تعلق کی وجہ س...
باسط: تو کیا یہ influence تھا کہ آپ نے یہاں پہ آ کے
جو ہے political student ..جو بھی آپ March میں یا جو بھی
society یا جو بھی council میں آپ آئے؟
افراسیاب: بالکل ہمارے خاندان کا سیاست میں
ہونے کی وجہ سےاس کی میریpersonality پے بہت زیادہ
اثر ہے. اور نہ صرف میرے بلکہ ہمارے family کے
باقی جو میرے cousins وغیرہ ان کی اوپر سیاست کا
بہت زیادہ اثر ہے کیونکہ ایک سیاسی family سے
ہمارا تعلق ہے تو وہ میں اس طرح کہوں گا کہ وہ
ہمارے.. سیاست ہماری DNA میں شامل ہے کیوں کہ
دادا پر دادا کے وقت سے وہ سیاست آ رہی ہے
00:12:00انہوں نے کی پھر والد صاحب ہمارے uncles وغیرہ وہ
کر رہے اور ابھی ہم امید تو یہی ہے کہ ہم میرا
بھی یہی خواہش ہے کہ ہم بھی سیاست کی طرف بڑھے
تو وہ بہت زیادہ اثر رکھتی تو وہ اثر جو تھا وہ
آ کے ادھر...ادھر بھی وہ اس کا اثر نظر آیا کہ
میں ادھر بھی آ کے میں عملی سیاست میں student
politics میں میں نے حصہ لیا. Progressive Student Collective
ایک student organization ہے جو throughout پاکستان کام کرتی
ہے اور اس کے ساتھ میں نے وہ کر دیا۔ اور ان کا
بیسق جو پروگریسو سٹوڈنٹ کلیکٹو کاجو ان کا یم
ہے ,جو ان کا motive ہے وہ یہی ہے کہ وہ طلبہ کے
حقوق کے لیے اور ان طلبہ کے حقوق کے لئے جو
oppressed ہیں. جو آپ سمجھے پٹھان ہو گئے ,پشتون جو
oppressed جوprivileged نہیں ہیں یا جو بلوچstudents ہوگئے
یا جو سرائیکی وسیب type کے جو سٹوڈنٹذ ہیں ان
سٹوڈنٹذ کی بات وہ کرتے ہیں . ان کے حقوق کی بات
وہ کرتے ہیں. تو میں جب آیا میں نے جب ان کی
باتیں اور میرا اپنا ذاتی اس کے ساتھ بھی شوق
تھا اور جب میں نے ان کی باتیں وغیرہ سنی جب
00:13:00میں نے ان کے ساتھ اٹھا بیٹھا جب میں نے یہ
دیکھا تو میں نے سوچا کہ یہ لوگ وہی بات کر رہے
ہیں جو میری بات ہے جو میرے علاقے کی ایک عام
آدمی کی بات ہے تو اس لئے میں نے ان کو joinکیا
اور اسکا میرے ۔۔۔۔ ذات پر اس کا بہت زیادہ اثر ہے
باسط : تو یہاں آکے کیا زبان نے آپ کو، زبان
مطلب یہاں پے لوگ mostly پنجابی-- پشتون بھی ہیں
تو Time تو ضاہر سی بات ہے لگا ہوگا آپ کو ان سے
familiar ہونےمیں ان سے ملنے جلنے میں تو کوئی
ایسا کوئی واقعہ ہو جس نے آپ کو bother کیا ہو
cultural ethnicity یا language کی بیسس پے؟
افراسیاب: ہاں باسط بالکل اس طرح کی ہے کہ اگر
ہم دیکھیں تو میں ایک پشتون علاقے سے میرا
تعلق ہے اور پنجاب بلکل پے پنجاب کے لوگ آباد
ہیں لاہور کی ایک بات میں کہوں کہ لاہور ایک
منی پاکستان ہے یہاں پہ ہر علاقے سے لوگ آئے
ہیں ادھر پنجابی بھی آپ کو ملے گا پختون بھی
00:14:00ملے گا سندھی بھی ملے گا بلوچ بھی ملے گا گلگت
سے بھی ملیں گے کشمیر سے ملے گے تو یہاں پے ہر
قسم کے لوگ آباد ہیں لیکن یہ کہ وہ جو۔۔ جس
علاقے سے میں آیا ہوں اور یہاں کا جو ماحول ہے
وہ کلچرل بیرئیرز جو ہوتے ہیں لینگویج
بیریئرز وہ obviously بالکل ہوتے ہیں تو زبان کے
حوالے سے بہت زیادہ مجھے اردو تو obviously آتی ہے
وہ ہم نے اسکول وغیرہ میں بھی پڑھی ہوئی تھی
اور ایبٹ آباد میں بھی (باسط: قومی زبان بھی ہے)
قومی زبان بھی ہے تو وہ اردو کا تو مسئلہ نہیں
تھا لیکن یہاں پہ آ کے مینلی جو ہمیں ایشو ہوتی
تھی وہ پنجابی کا ایشو ھو تا تھا اور جس طرح آپ
نے واقعات کا بتایا تو ہم جب باہر شاپس وغیرہ
میں جاتے تھے ان سے یا جو ہاسٹل کے گیٹ وغیرہ
پےguards وغیرہ یاhostel کے جو چاچا وغیرہ ہوتے تھے
وہ کبھی کبھار ہمارے ساتھ پنجابی میں بات کرتے
تھے تو اس کی ہمیں بالکل سمجھ نہیں آتی تھی تو
وہ بالکل اس طرح کے واقعات کافی سارے ہمارے
ساتھ interesting ہیں اور وہ ہمارے ساتھ ہوئے ہیں
لیکن یہ کہ وقت کے ساتھ ہم نے اس کو overcome کیا
اور ہم نے سیکھا یہ کے میں
بول تو نہیں سکتا اتنا خاص لیکن سمجھ مجھے
00:15:00ساری آ جاتی ہے پنجابی کی کافی کم عرصے میں میں
نے سیکھی (باسط:وقت کے ساتھ) وقت کے ساتھ سیکھ
کے لیکن میرے اندر ایک تجسس ہے سیکھنے کی وہ
کہتے ہیں کہ جب آپ ایک نئی زبان سیکھتے ہیں تو
آپ کے اندر ایک نئی روح آ جاتی ہے تو میں بھی
اپنے اندر وہ ایک نئی روح ڈالنے کی کوشش کر رہا
ہوں کے میں کوشش کر رہا ہوں کہ میں پنجابی مکمل
طور پہ سیکھ لو یہاں سے میں جب جاؤں لاہور سے
اپنے علاقے تو میں پنجابی مکمل طور پر سیکھ کے جاؤں
باسط: تو ابھی آپ نے کہا کہ آپ اپنے علاقے میں
تو آپ نے اپنے علاقے میں اور یہاں لاہور آنے کے
بعد کیا ایسے فرق محسوس کیا ؟educational... education کے
لحاظ سے health کے لحاظ سے تو ظاہر سی بات ہے آپ
وہاں سے آئے آپ نے ذکر کیا کہ وہاں پے ایک بہت
ہیbackward area تھا اور وہاں پے سکول وغیرہ نہیں
تھے یہاں پہ آ کے الگ ماحول دیکھا آپ نے الگ جو
ہے دنیا بس رہی ہے یہاں پے تو آپ نے یہاں میں
00:16:00اور وہاں میں کیا فرق محسوس کیا؟
افراسیاب: فرق تو بہت زیادہ ہے میں نے آپ کو
اپنی پچھلی باتوں میں بھی بتایا اور میں آپ کو
یہی بتاوں کہ فرق تو بہت زیادہ ہے جیسے آپ نے
بات کی ایجوکیشن کی ہیلتھ کی تو ایجوکیشن کے
حوالے سے میں نے آپ کو اپنی ساری سٹرگل بتائیں
کہ جس علاقے سے میں نکلا ہوں پڑھ کے اس سے آپ کہ
ذہن میں خاکا پانا ہوا ہو گا کہ وہاں کہ علاقے
اس علاقے کی ایجوکیشن کا کیا ہوا اب تو
الحمدللہ وہ کافی بہتر ہوگیا لیکن پہلے وہ اس
طرح بالکل نہیں تھا وہاں پہ جو سکول تھے بھی جو
گورنمنٹ پرائیویٹ اتنے خاص تھے نہیں پرائیویٹ
تھے انہوں نے کاروبار بنایا ہوا تھا ایجوکیشن
سے اور جو گورنمنٹ کے جو تھے وہ اس طرح تھے کہ
وہاں پہ ٹیچر آتے نہیں تھے تو بچے جا کے ادہر
کھیل کود کے صبح جاتے تھے اوردوپہر تک کھیل
کود کے تو سکولوں سے نکل جاتے تھے تو واپس آ
جاتے تھے higher education کا اتنا concept نہیں ہے
کیونکہ وہاں پہ میں نے آپ کو بتایا کہ جو economic
conditions ہیں لوگوں کے وہ بھی اتنے خاص نہیں ہے تو
وہ obviously اپنے رزق روٹی کے لئے بھی وہ کچھ نا
کچھ ان لوگوں کو کرنا پڑتا ہے ( باسط:resources)
00:17:00resources نہیں ہوتے تو اس کے لئے کچھ نہ کچھ کرنا
پڑتا ہے تو پھر والدین اسی طرح کرتے ہیں کہ جب
انکا انکے بچے ہوتے ہیں وہ میٹرک اور ایف ایس
سی کر لیتے ہیں وہ ان کو عملی زندگی میں نوکری
وغیرہ کے لئے بھیج دیتے ہیں وہ اس کو حاصل کرنے
لگ جاتے ہیں اور میں اگر آپ کو بتاؤں باسط تو
ہمارا جو پورا ڈویژن ہے ہزارہ ڈویژن میں ہمارا
ڈسٹرک آتا ہے ڈسٹرکٹ بٹگرام. ہزارہ ڈویژن میں
کوئی سات آٹھ ڈسٹرک ہیں ان سات آٹھ ڈسٹرکٹ کو
ملا کے ہماری پوری ڈویژن میں صرف تین universities
ہیں. ایک یونیورسٹی وہ ہری پور میں ہے 1 ایبٹ
آباد میں اور ایک منسہرہ میں ہیں تو ہمارا جو
ڈسٹرکٹ اور ہمارے آس پاس جو لگے جو ڈسٹرکٹ ہیں
تور گھر وغیرہ. تین ڈسٹرکٹ ایک ہمارا ہے ان
ڈسٹرکٹ میں بالکل یونیورسٹی ہے ہی نہیں. تو وہ
اسٹوڈنٹ کو بہت struggle کرنی پڑتی ہے ادھر سے آکے
پھر یہاں ایجوکیشن حاصل کرنے کے لئے ایبٹ آباد
مانسہرہ وغیرہ میں ایک تو ان کو یہ سٹرگل بھی
کرنی پڑتی ہے اور دوسرا یہ کہ ان کے پاس
اتنےresources نہیں ہوتے ایجوکیشن حاصل کرنے کے
لئے وہ جیسے میں نے آپکو پہلے بتایا کہ
parents invest بھی نہیں کرتے (باسط: بالکل) education کے
00:18:00لیے اور اگر health facilities بھی ہم دیکھیں توhealth کی
facilities بھی ان علاقوں میں اس طرح خاص نہیں ہیں
کہ جو لوگوں کو فائدہ پہنچا سکے تو ہمارے بھی
جو لوگ ہیں وہ mainly جب ان کی کوئی میجراس طرح کی
بیماری وغیرہ ہو تو اس کے لئے پھرایبٹ آباد
وغیرہ آتے ہیں وہاں پہ پھر پرائیویٹ ڈاکٹرز
وغیرہ جو ہیں ان کے ٹریٹمنٹ کرتے ہیں ایبٹ
آباد میں بھی گورنمنٹ ہاسپٹل جو ہیں وہ اچھے
ہیں لیکن اتنے اچھے نہیں ہیں تو وہ پھرprivate سے
پھر ان کی treatment وغیرہ ہوتی ہیں اور اس کے
برعکس اگر ہم لاہور کے ساتھ ان کو کمپیر کریں
کمپیریزن تو بنتی نہیں ہے لیکن پھر بھی اگر ہم
کریں لاہور میں اگر ہم دیکھیں یہاں ہر دوسری
تیسری گلی میں ایک یونیورسٹی بنی ہوئی ہے ہر
دوسرے تیسرے روڈ پے ایک یونیورسٹی بنی ہوئی
ہےاور اسی طرح ہاسپیٹل کی بات ہے تو چھوٹے
ہوسپیٹل تو بہت زیادہ ہیں بڑے ہاسپٹل like سروسز
ہاسپیٹل کا دیکھیں فاطمہ جناح کا دیکھیں اس
طرح کے ہاسپیٹل ہمارے پاس ہیں. تو وہ لاہور میں
تو بہت زیادہ یہاں پہ opportunities ہیں education کے
حوالے سے بھی health کے حوالے سے بھی سہولیات
00:19:00لوگوں کو کافی زیادہ ہے یہاں پر as compared to ہمارے
علاقے میں وہ بہت بہت زیادہ کم ہے .
باسط:تو آپ کے علاقے سے مطلب آپ نے ذکر کیا کہ
وہاں پہ gender discrimination کی جاتی ہے مطلب مرد
حضرات بھی بہت کم یہاں پڑھنے آتے ہیں تو
خواتین میں سے کوئی آپنے جو ہے دیکھا ہوکہ
کوئی وہاں کے علاقے سے کسی اور علاقے میں
پڑھائی کرنے گئی ہوں؟
افراسیاب:خواتین وہاں پہ وہ جو ہماری پشتون
ولی ہے یا جو اس چیز کوreligion کیساتھ relate کر دیتے
ہیں تو اس حوالے سے جوeducation کا رجحان ہے وہ بہت
زیادہ کم ہےhardly ایک میں نے ہماری family کی
جوخواتین ہیں بچیاں ہیں cousins وغیرہ میریsisters
ہیں تو وہ پڑھ رہی ہے ادھر ایبٹ آباد وغیرہ ان
جگہوں پر وہ پڑھ رہی ہیں اسی طرح 3،4 گنے چنے
اور families ہیں جو مجھے معلوم ہے جتنا میرے علم
00:20:00میں ہے وہ تین چارfamilies کے اس طرح کے لوگ ہیں کہ
وہ آ کے تو اپنے علاقے سے وہbubble جو ان کے اوپر
بنا تھا اس کو انہوں نے توڑ کر وہ آ کے education کے
لیے آئے ہیں. لیکن باقی جو ہے وہ education وہاں پہ..
اتنا خاص ہے بھی نہیں females کا. ہمارے علاقے میں
صرف ایک higher secondary اسکول ہے پورے تحصیل میںfemales
کے لیے. ان کیeducation کے لیے. اور وہ بھی میں نے آپ
کو بتایا تھا الحمدللہ جو میرے uncle تھے انہوں
نے ہی اس کو بنایا تھا. باقی Primary وغیرہ اورmiddle
school سے لیکن higher school secondaryایک ہے.تو اس میں جو
ہے females آتی ہیں وہاں پے پڑھتی ہیں لیکن وہ mainly
second year تک education حاصل کرکےhardly اس کے بعد وہ
چھوڑ دیتی ہیں. نہیں تو باقی جو ویسےaverage جو ہے
وہ ان کیfifth sixth class تک جب ان کی primary ختم ہوجاتی
ہے تو ان کو گھروں میں بٹھا دیتے ہیں. اور وہ
پشتونtribes اور پشتونوں میں ایک ہی concept ہے کہ وہ
۔۔جب۔۔۔females جو ہوتی ہیں۔۔۔ خاتون جو ہوتی ہیں
00:21:00وہ جب بارہ تیرہ سال کی ہوتی ہے تو پھر گھر سے
نکلنا ان کے لئے بند ہو جاتا ہے. وہ پھر گھر میں
رہتی ہیں until اس کی شادی نہیں ہوتی. تو وہ پھر
جب اس میں یہی primaryتک ہی ان کیeducation ہوتی ہے تو
وہ جب ہوتی ہے تو اس کے بعد وہ گھر کے باہر
نکلنا ان کا بند ہو جاتا ہے تو پھر اس کے ساتھ
ان کی education بھی بند ہوجاتی ہے.
باسط : تو آپ جب یہاں سے لاہور آئےوہاں سے
بٹگرام سے. اب یہاں سے آپ واپس جاتے ہیں تو آپ
وہاں پہ جا کے فرق تو محسوس کرتے ہوں گے؟ purposes
educational --reforms educational کیbasis پے؟ آپ وہاں پہ جا کے
کسی کومطلب آپ نے کہا ہو.. کوئی ایسا واقعہ جس
کو آپ نے --.جو آپ سےinfluence ہو کے انہوں نے اپنے
کسی بچے کو education میں آگے step forward کیا ہو؟
افراسیاب: --بالکل بساط آپ نے جس طرح بات کہی تو
میں جب ایبٹ آباد میں بھی تھا اس وقت بھی اور
اب بھی قافی
سارے جو ہمارے علاقے کے لوگ ہیں وہ مجھ سے
رابطہ کرتے ہیں اور وہ پوچھتے ہیں اپ نے جو
00:22:00بچوں کیfuture کے لیے کہ ہم کون سی university choose کریں
کون سیuniversity میں ان کو لے کر أٸں اس حوالے سے.
اور جو میرے حوالے سے آپ نے بات کی کہ آپ نے
وہاں پہ کوئی influence ہو تو بالکل میں نے اپنے
علاقے میں ایکpublic library بنائی ہے... علم دان
ہمارا ایک project ہے ہم کر رہے ہیں. اس میں ہم public
librariesبناتے ہیں. وزیرستان میں بھی ہم نے بنائی
ہے, بلوچستان میں بھی بنائی ہے.. سندھ تر پارکر
وغیرہ ان علاقوں میں بنائی اور لاہور میں جو
areas working class ہیںlike جو چونگی امر سدھو وغیرہ ہے
ان علاقوں میں ہم نے libraries بنائی ہیں. اور یہ
ایک تسلسل تھا تو اس تسلسل میں میں نے اپنے
علاقے میں بھی ایک library publicبنائی ہے. لوگوں کے
لئے وہاں پہ وہ آتے ہیں تھوڑے بہت جو ان میں وہ
book کا culture ہے وہ eddevelop ہو رہا ہے, وہ وہاں پہ
پڑتے ہیں وہاں پہ education حاصل کرتے ہیں. اور
میری یہ خواہش ہے کہ.. مجھے جتنا لگتا ہے اور
میرے خیال سے جو ہے ہمارے علاقے کی پسماندگی
کا سب سے جو بنیادی نقطہ ہے اور سب سے جو
00:23:00بنیادی وجہ ہے وہ یہی ہے کہ وہاں پے eductaion عام
نہیں ہے. وہاں پے گھر گھر تک education نہیں ہے تو
جب تک) باسط: awareness نہیں ہے( ہم گھر گھر تک aware
نہیں کریں گے لوگوں کو اور ان کو تعلیم نہیں
پہنچائیں گے تو مجھے نہیں لگتا کہ ہمارا علاقہ
ترقی کر سکے. تو اس کے لیے ضروری ہے تعلیم. اور
اس کے لیے ہم کوشش کر رہے ہیں اور سر گرم میں
عمل ہیں کہ ہم وہاں تک گھر گھر تک اور دروازے
دروازے تک ہم تعلیم پہنچائیں ان تک.
باسط: یہ بہت اچھاinitiative آپ نے رکھا ہے۔ تو آپ
لاہور.. دو سال ہوگئے آپ کو آئے ہوئے. تو لاہور
آ کے جو آپ نے جتنا بھی سب کچھ کیا تو اس سے آپ
satisfied ہیں؟
افراسیاب: میں الحمداللہ ۱۱۰%satisfied ہوں۔ اس سے..
باسط: کوئی ایسا experience جس سے آپ کو لگا کہ یہ
چیز میں نے کر کے بہت اچھا کام کیا؟ ویسے تو آپ
نے کیے ہیں share experiences کافی
افراسیاب: کام توexactly بہت سارے اس طرح کیے ہیں
اور انسان تو ایک ادنیٰ سا چیز ہے سب کچھ جو کر
00:24:00رہا ہے وہ خالق ہی ہیں ہمارے وہ (باسط: بالکل بے
شک) کر رہے ہیں. اور ہم ایک ..ہمارے ہاتھ سے کروا
رہے تو یہ ہمارے لئے خوشی کی بات ہے اور فخر کی
بات ہے. لیکن ابھیrecently جب یہ سیلاب آئے تھے تو
اس میں ہم نے جو ساؤتھ پنجاب کا area تھا وہbadly hit
ہوا تھا سیلاب سے. تو ساؤتھ پنجاب میں اور پھر
KPK) خیبر پختونخواہ (میں اور بلوچستان میں ان
علاقوں میں ہم نےsmedical camp کیے تھے.free medical camp ہم
ڈاکٹروں کیteam لے کر گئے تھے وہاں پے ہم نےfree
medical camps کیے تھے لوگوں کو. اور ان کو free medicine
بھی دیے تھے. اور جب ساؤتھ پنجاب جب ہماریteam جا
رہی تھی تو اس میں میں خود بھی شامل تھا. اس ہم3
4 دن کی ہم نے campaign کی تھی وہاں پے ہمdifferent districts
میں گئے تھے اور different علاقوں میں ہم نےfree medical
camps کیے تھے. تو جب میں --میں نے وہ کر دیا اور وہ
جب social media پرshare وغیرہ ہوگیا تو obviously مجھے بھی
خوشی تھی لیکن اس سے زیادہ جو میرے دوست تھے
میرےقریبی لوگ تھے وہ بہت زیادہ خوش تھے اور
00:25:00وہ بہت زیادہ اس چیز کو appreciate کر رہے تھے, بہت
مطمئن تھے اور پھر جب اس کے بعد چھٹیاں ہوئی
میں گھر چلا گیا تو مجھے اس سے زیادہ خوشی نہیں
ملی کہ جب میں ابو سے ملا تو وہ مجھ سے بہت
زیادہsatisfied تھے-- میرے parents. تو اس سے زیادہ
میرے لیے کوئی خوشی کی بات نہیں. اور یہ ہمارا
فرض بنتا ہے کہ ہم سے جتنا ہوتا ہے ہم خدا کی
مخلوق کے لیے ہم ان تک فائدہ پہنچائیں. ہم سے
جتنا پہنچ سکتا ہے ہم ان تک فائدہ پہنچے
کیونکہ جب ایک کام ہوتی ہے اور میں یہ سوچوں کہ
یہ --باسط کرے گا اور باسط سوچے کہ کوئی تیسرا
کرے گا تو وہ کام نہیں ہوتی. میں اپنے حصے کا اس
میں اس کام میں اپنا حصہ ڈالوں گا آپ اپنا حصہ
ڈالو گے. تھوڑا تھوڑا کرکے تو وہ کام ہوگا.
اپنا اپنا حصہ ڈالنا ہے تو-- مجھ سے جتنا
ہوسکتا تھا اور میں نے جتنا.. میرے بس میں جتنا
تھا تو وہ میں نے اپنا deliver کیا۔
باسط: توprovincial government میں آپ نے کیا دیکھا
پنجاب میں اورKPK کے اندر کیا differences آپ نے
محسوس کیے ؟ آپ وہاں بھی رہے کےآئے ہیں ,یہاں
پے بھی آپ نے وقت گزارا ہے۔ اورpolitical family سے
بھی ہیں. یہاں پے بھی آپ نےpolitical جو students کی وہ
00:26:00movement تھی اس میں part لیا تو کیا فرق محسوس کیا
آپ نے؟
افراسیاب: فرق تو بہت زیادہ ہے اگر دیکھا جائے
کیونکہ پنجاب جو ہے وہ centre of state ہے )باسط:
بالکل( , جو پنجاب میں ہوتا ہے ,جو پنجاب میں
فیصلے ہوتے یا جو پنجاب سے جو باتیں ہوتی ہیں
وہ پھر پورے ملک میںimplement ہوتی ہیں. تو پنجاب
کا ملک کی سیاست پے بہت زیادہinfluence ہے.. ملک کی
سیاست پے پنجاب کا بہت زیادہ-- جو وہ ہے۔۔وہ
بہت زیادہ ہے پنجاب کی سیاست کا. KPK میں بھی
سیاست جو ہےوہ اپنے اس میں میں نے آپ کو بتایا
کہ اس میں وہ خانہ اعظم کا اور وہ چیزیں بھی
بیچ میں آ جاتی لیکن جو وہاں کے بھی لوگ ہیں وہ
بھی... اب ہم.. ہم اگر جو پچھلی گورنمنٹ ہماری
گزری ہے توKPK-- سے ہمارے جو پچھلے وزیراعظم تھے
عمران خان ان کو زیادہ سیٹیں ملی تھی کوئی 47
میں سے
3938 سیٹیں ان کو MNAs کی KPK سے ہی ملی تھی, اور ان
00:27:00کی گورنمنٹ کا base بھی ادھر سے ہی تھا اور جوmajor
جو ہمارےdecision makers تھےجس طرح ہمارا وزیردفاع
ہوگیا یا speaker وغیرہ ہو گیا وہ KPK سے تھے ہمارے.
اور اس کو سمجھا بھی یہی جاتا ہے پی ٹی آئی(PTI)
کو کہ یہ based KPK جو اسکا hold زیادہ ہے وہ ادھر ہے
تو اس حوالے سے اب KPK میں یہی ہے کہ وہ KPK بھی
ملک کی سیاست میں اور اس کا تھوڑا بہت influence آ
گیا ہے. لیکنstill اتنا نہیں ہے جتنا اب بھی
پنجاب کا ہے کیونکہ پنجاب as a whole یہ center of the state
ہے اور سارے فیصلے اور جو وغیرہ ہوتے ہیں وہ
ادھر سے ہی ہوتے ہیں اور پھر وہ پورے ملک میں
implement ہوتے ہیں۔
باسط: بالکل. تو پنجاب کے لوگوں میں اور پشتون
کے لوگوں میں کیا فرق آپ نے محسوس کیا؟
افراسیاب:-- پنجاب کے لوگوں میں اور پشتون کے..
پنجاب کا جو ایک عام آدمی ہے وہ sameاسی طرح ہے
جس طرح پختون ایک عام آدمی ہے. پختون بھی..
بچارا مزدور یا دیہاڑی دار جو ہوتے ہیں ایک
00:28:00ریڑھی والا ہوتا ہے اس کی بھی زندگی اسی طرح ہے
جس طرح پنجاب کے لوگوں کی ہے.
باسط:future plans کیا ہیں آپ کے؟
افراسیاب:future plans تو میں نے آپ کے ساتھdiscuss بھی
کیا ہے کہ میرا یہی ہے کہ میں نے جو سوچا ہے اور
اللہ ہمت بھی دے اس میں کہ میں نے سیاست میں
آنا ہے, politics میں آنا ہے اور میں نےfuture میں
سیاست کرنی ہے اور کوشش یہی ہے کہ جتنا مجھ سے
ہو سکے ایک عام آدمی تک اس میں فائدہ پہنچ سکے۔
باسط: تو لاہور آنے کے بعد آپ کیpersonality میں کیا
فرق آیا؟
افراسیاب: personality میں بہت زیادہ فرق آیا. لاہور
آکے بہت کچھ یہاں آ کے میں نے سیکھا ہے اور اس
کی وجہ یہی ہے کہ میں آتے ساتھ ہی میں نے یہاں
پے student politics میں حصہ لیا اور عملی سیاست میں
بھی میں نے وہ کیا تو اس کےthrough میں یہاں پے ہر
قسم کے لوگوں سے ملا اور ان سے میں نے بہت
زیادہexperiences حاصل کیے. اورجو سب سےmainجوdifference
ہے وہ یہی ہے کہ پہلے جو لاہور آنے سے پہلے جو
وہ mindset اور لاہور آنے کے بعد اس میں کافی
زیادہ changes ہیں اور وہ evaluate ہوے اس میں بہت
00:29:00زیادہ changes میں محسوس کر رہا ہوں. اور ابھی جو
میرا عرصہ رہتا ہے یہاں پے تو مجھے لگتا ہے کہ
انشاءاللہ اس میں مزید changes أٸں گی. اور یہاں
سے جب میں جاؤں گا تو اپنے علاقے کے لئے پھر
وہاں پے کچھ کر کے جاونگا انشاءاللہ.
باسط: انشاءاللہ. بہت اچھا لگا آپ سے بات کر کے.
بہت شکریہ آپ کے وقت کا. ایک کافی informative session
تھا یہ. امید کرتا ہوں کہ آپ بھی.. جو آپ نے یہاں
پے آ کے فرق محسوس کیا ,جو آپ کے اندر changes آئے
وہ آپ وہاں جا کے بھیdevelop کریں گے اور لوگوں
میںinfluence کریں گے. Thank you so much.
افراسیاب: شکریہ