00:00:00URDU TRANSCRIPTION
حرا ندیم: Good Morning and اسلام علیکم! میرا نام حرا
ندیم ہے اور آج میں یہاں موضوع "challenges and
difficulties faced by students of Khyber pakhtun khuwa in Forman christian
college university" جیسے کے ہم نے دیکھا پچھلے دس
سالوں میں بہت سے سٹوڈنٹس khyber pakhtun khuwa سے آئے
ہیں لاہور میں اور اسپیشلی FC میں بھی اب بہت
زیادہ تعداد ہو چکی ہے جو کہ یہاں پر اب
سٹوڈنٹس کی طرح رہ رہے ہیں. تو آپ کا، آج جس
ٹوپک پہ میں بات کرنے جا رہی ہوں اس کے لیے
میرے پاس میرے interviewee موجود ہیں Mr Jahangir khan کیسے
ہیں آپ؟جہانگیر جان: اللہ کا کرم! آپ سنائیں
تھک ہیں؟حرا ندیم: الحمد اللہ! تو شروع کرتے
ہیں آپ سے کے آپ کے بچپن سے، آپ کی ابتدائی لیف
سے، khyber pakhtun khuwa میں آپ کہاں سے جو ہیں طالق
رکتے، اس سب سے ہم شروع کرتے ہیں.جہانگیر خان:
سب سے پہلے میں یہ بتاوں گا کے میں south waziristan,
00:01:00district north سے merged area ہے khyber pakhtun khuwa کا ابتداء
میں وہ Ex-Federally administrated tribal area تھا it was Federally
administrated tribal area اب وہ Ex-Fata کہلایا جاتا ہے. تو
میں جنوبی وزیرستان
سے تعلق رکھتا ہوں. وزیرستان میں جو ہوں نہ
بچپن primary تک ایجوکیشن میں نے وزیرستان سے
حاصل کی ہے. وہاں پر ایک local اسکول تھا جس کا
نام تھا Mubarak public school وہاں سے میں نے primary تک
پٹھرہا اس کے بعد سیکریٹری سچویشن کی وجہ سے
جو جگہ پر تھی ہم لوگ Dera Ismail Khan شفٹ ہو گیے. اس
کے بعد میں نے میٹرک تک کی تعلیم Dera Ismail Khan سے
حاصل کی اس کے بعد fsc کے بعد میں forman christian college
university لاہور آیا.
تو وزیرستان میں lifestyle تھا وہ کافی مختلف تھا
با نسبت جب ہم city area میں آیے کیوں کہ وزیرستان
میں ہم صبح جاتے رہے، صبح آٹھ سے لے کہ ایک بجے
تک اسکول ہوتا تھا. اس کے بعد سیکنڈ ٹائم it was
innomatic way of life آپ کو پتا، تو وہاں پر live stock ہوتا
00:02:00تھا اس کے ساتھ نکلتے شام کو، واپس آتے پھر رات
کو ٹھورا بہت پٹر لیتے. تو یہ normal routine تھی وہاں
پہ نہ. اس کے علاوہ باقی وہاں پہ کے جو lifestyle
تھا وزیرستان میں جب ہم چھوٹے تھے وہاں پہ
کرکٹ کا بٹرا کریز تھا. لوگ وہاں کرکٹ کو بہت
فولو کرتے تھے. ہمیں بھی بہت شوق تھا کرکٹ
دیکھنے کا تو ہم بھی سیکنڈ ٹائم پانچ چھ بجے
کرکٹ ہی کھیلتے تھے. تو مطلب وہاں کا جو لیف
تھا باقی جو modern world ہے اس سے تو کافی دور تھا
کیونکہ ٹکنالوجی کا بٹرا فقدان تھا لوگ زیادہ
تر وہاں پہ illiterate رہے اور باقی lifestyle بٹرا آسان
تھا لیکن بعد میں جب حالات آپ کو پتا جس طرف
چلے گئے.
حرا ندیم: آپ حلات کے بارے میں بات کرنا چاہے
گے، کیا چیز آپ نے وہاں پہ جو face کی، کیا آپ نے
اپنے سامنے دیکھا، کیا اسی مجبوریاں آگیں کے
آپ لوگوں کو جو ہے وہاں سے شفت ہونا پڑ
گیا؟جہانگیر خان : وہاں کا مسئلہ تھا کہ آپ کو
بہتر پتا کہ 9/11 کے بعد یہ جو ہمارا tribal areas ہے
00:03:00یہاں پہ بھی ایک wave اگی نا terrorism کی. تو terrorism کو
root کرنے کے لیے پھر پاکستان آرمی کو وہاں پر
آنا پٹرا اور آپریشنز شروع ہو گئے، آپریشن راہ
نجات جس کی وجہ سے طقربن ایک ملین کے قریب لوگ
وہاں سے ٹراول کر گئے جس کو IDPs کہا جاتا ہے
Internally displaced people تو ہم بھی اسی کا حصہ تھے، تو
ہم بھی migrated ہو گئے قریبی ڈسٹرکٹس میں Dera Ismail
Khan میں. وہ وہاں پہ جب حلات خراب ہونا شروع
ہوگئے تو سیکریٹری سچویشن تھی وہاں پہ خیلا
آگیا تھا نہ وہاں کے جو tribals، elders وغیرہ تھے وہ
ٹارگیٹ ہونا شروع ہوگئے. اس کے علاوہ وہ کی جو
مطلب بامی گرامی لوگ جو تھے ان کو مرنا شروع ہو
گیے terrorist کی طرف سے کچھ idea نہیں ہو رہا تھا
لوگوں کو کے یہ ہو کیا رہا ہے علاقے میں. پہلے
سے لوگ اتنے وہ تھے نا مطلب جس کو کہا جاتا ہے
نہ کہ
Black hole میں تھے آیک source of information وہاں پر تھا
00:04:00نہیں تو لوگ بہت کنفیوز تھے
جس کی وجہ سے پھر وہاں سے لوگ migration کرنے کے لیے
مجبور ہو گئے اور لوگوں نے جانا شروع کیا
کراچی چلے گئے، کچھ Dera Ismail Khan کچھ پشاور تو ہن
بھی اس طرح پھر Dera Ismail Khan آگے لیکن اب اللہ کا
کرم ہے کہ اب ہم جب جاتے ہیں گرمیوں کی چھٹیوں
میں وہ پہ جاتے ہیں کیونکہ علاقہ بہت پیارا ہے
وہاں پہ گرنری بہت زیادہ ہے وہاں کا موسم بہت
پیارا ہے گرمیوں میں وہاں پر لوگ کوئی بھی
الیکٹرکل appliances استعمال نہیں کرتے جسے فنز ہو
گیے یا AC ہو گیا ان چیزوں کی ضرورت ہی نہیں
ہوتی تو اب کچھ peace ہے تو ہم اب اکثر گرمیوں میں
جاتے رہیے ہیں.
حرا ندیم: آپ وہاں پہ کس tribe سے طعلق رکھتے
ہیں؟جہانگیر خان: میں میسوب tribe سے طعلق رکھتا
00:05:00ہوں. جو کہ کافی ایک جانی پہچانی tribe ہے وہاں
کی. وہاں کی مطلب لوگ جانتے ہیں کے جب کوئی
کہتا ہے میسوب تو پتا چل جاتا یہ وزیرستان سے ہے.
حرا ندیم: اچھا تو آپ کو کبھی یہاں پہ FC میں
کوئی biasedness والی چیز دیکھی، کے کسی نے آپ کو
differentiate کیا یہ وزیرستان سے ہے یا کوئی opportunities
یا ٹیچرز کے کسی attitude کی طرف یا کہی پہ بھی آپ
کو as a resident of waziristan آپ کو کس چیز سے علیحدہ کیا
گیا ہو؟ کسی بھی چیز سے.جہانگیر خان: اس حوالے
سے تو میں نے کچھ experience نہیں کیا نہ اسی کوئی
چیز کیونکہ آپ کع پتا ہے FC ایک بہت مختلف ادارہ
ہے جب ہم اس کو دوسرے اداروں سے compare کرتے ہیں
جب ہم اس کو پنجاب یونیورسٹی سے سنتے ہیں کہ
وہاں پر ہر وقت لڑائیاں چلتی ہے مختلف کونسلز
کے درمیان. جب ہم دیکھتے ہیں کہ وہاں پہ FC میں
یہ ہے کہ یہاں پر ایک محول ہے. یہاں پر آپ کو
لوگ ملتے ہیں بلوچستان سے بھی آتے ہیں، سندھ
سے بھی آتے ہیں، گلگت بلتستان سے بھی آتے ہیں.
اور پنجاب میں پہلے سے ہیں ہی ادارے یہ لاہور
میں. تو جب یہ آتے ہیں یہاں پہ آیک diversity بن
00:06:00جاتی ہے، آیک گروپ فیلنگ آتی ہے. پھر جب آکھٹے
رہتے ہیں لوگ آیک ساتھ اوٹھنا بیٹھنا، کھنا
پینا تو اس سے یہ ہوتا ہے کہ وہ جو چیزیں وتی
ہیں discrimination والی وہ tendencies انسان میں ختم ہو
جاتی ہے
حالے کے میں نے فیس تو نہیں کیا FC میں لیکن
شاید کچھ لوگوں نے ایکسپنز کیا ہو کیونکہ ہر
بندے کا اپنا ایک ایکسپنز ہوتا ہے لیکن مجھے
کچھ اس طرح کا ایکسپنز یاد نہیں پڑتا.حرا ندیم:
سہی! تو آپ کے اگر کوئی بہن بھائی ہیں تو آپ ان
کو تلقین کرے گے کے وہ وزیرستان یا Dera Ismail Khan
سے جہاں پر بھی ہیں وہ ابھی رہ رہے ہیں کہ وہ
وہاں سے یہاں FC پٹرنے آیے؟جہانگیر خان: جی
ضرور! میں یہ بتانا چاہوں گا کہ میرا بھائی FC
میں ہی ہے، چھوٹا بھائی. وہ ابھی پہلے semester میں
00:07:00ہے، وہ freshman ہے. اس کو بھی میں نے FC recommend کیا
تھا. وہ first semester میں پڑ رہا ہے FC میں اور وہ
ہاسٹل لیٹ ہے تو باقی بھی چھوٹا بھائی جع ہے وہ
ابھی اسکول میں ہے. سب سے پہلے اسکا دل میدیکل
کی طرف ہے. مگر اگر وہ نہیں ہوتا تو دوسرا چویس
یہی ہو گا پھر ہمارے پاس.
حرا ندیم: سہی! اچھا تو آپ کی کوئی بہن نہیں
ہے؟جہانگیر خان: بہن بھی ابھی اسکول میں ہے. ان
کو بھی میدیکل کا شوق ہے مگر دیکھتے ہیں ان کا
ہوتا ہے کہ نہیں ہوتا تو پھر بھی میں نے یہی
سوچا ہوا یا G. C ہو یا FC ہو یا Lums ہو.حرا ندیم:
اچھا تو میں نے بہت سنا کے وزیرستان جو لوگ
طعلق رکھتے ہیں تو انکی سوچ جو ہے وہ conservative
ہے، تو وہاں پر عورتوں کو ایجوکیشن کے حوالے
سے آزادی ہے کہ نہیں؟
جہانگیر خان: ایجوکیشن کے حوالے سے میں آپ کو
00:08:00آیک بات بتاؤں کہ آزادی ہے ایجوکیشن کے حوالے
سے لیکن ایجوکیشنل ادارے نہیں ہیں. اب میں آپ
کو ایک واقعہ بتاتا ہوں ابھی recently ہوا ہے Wana
south waziristan لٹکیاں بھر نکلیں protest کے لیے، وہ
صاف پانی، واش روم کے جو مسلے تھے ان کی
درخواست کر رہی تھی. باقی جو کالج میں ٹیچر
سٹاف وہ موجود نہیں، ایک ہی کالج ہے وہاں پر
گرلز کے لیے اس کا بھی حال دیکھے کے صرف دو
ٹیچرز آتے ہیں باقی طقریبن جتنا بھی سٹاف ہے
وہ موجود نہیں ہوتے. اسکولز کا بھی یہی حال ہے.
وہ پہ جو اسکولز ہیں تو، مانیٹرنگ کا مسئلہ ہے
مطلب اگر اسکولز ہیں بھی وہ پر بھی ٹیچرز نہیں
ہیں، لوگ پٹرہنا چاہیے ہیں بچوں کو بھی لیکن
یہ مسائل ہیں. ایجوکیشن کے حوالے سے وہاں بٹرے
مسائل ہیں زیادہ تر خواتین کو، مرد حضرات کا
تو ہے نہ کہ پھر بچوں کو لوگ بھیج دیتے ہیں. چلو
تم جاوں یا تو ہاسٹل میں رہو یا دیگر کالج میں
جاکر پٹھوں یا یونیورسٹی میں پٹھو. لیکن
خواتین کا تھوڑا مسئلہ ہوتا ہے. لیکن اب اگر
دیکھا جائے نہ ابھی ابھی یہ مسئلہ ٹھیک نہیں
ہوا لیکن واہ پر کچھ organizations بنی ہیں private جن کو
00:09:00ہم کہ سکتے ہیں
کے NGOs جسے وہاں پر مختلف tribes ہوگئے میسوب
ہوگئے، وزیر ہو گئے، North waziristan والے ہو گئے
انہوں نے اپنے واہ جو ایجوکیٹد یا آفیسرز کلاس
ہے جو گورنمنٹ میں کام کرتے ہیں جو وہاں سے
طعلق رکھتے ہیں انہوں نے اپنے NGOs بنائے. اب وہ
اس چیز کو promote کر رہے ہیں ایجوکیشن کو. اور
equality basis پر چاہیے مرد ہو یا عورت اور طریف بھی
کرتے ہیں، ہر سال وہاں پر talent پروگرامز بھی
ہوتے ہیں اور انکو awards بھی دیے جاتے ہیں جو بچا
بچی position holders ہوتے ہیں. چینج تو کافی مگر
گورنمنٹ کی طرف سے جو سسٹم ہے وہ بہت خراب ہے،
مانیٹرنگ نہیں ہے، ٹیچرز اگر وہاں پہ recruiter
کیے بھی ہیں تو وہ موجود نہیں ہوتے اسکولز میں.
یہ مسائل ہیں ورنہ لوگ بہت conservative ہیں میں
00:10:00مانتا ہوں اس بات سے لیکن وہ ایجوکیشن پر پھر
بھی compromise نہیں کرتے، وہ چاہتے ہیں کہ
ایجوکیشن ہو. لیکن facilities بہت کم ہیں.
حرا ندیم: اچھا تو آپ کے FC میں، آپ نے اسے اور
بھی اسٹوڈنٹز ہوں گے جو یقین khyber pakhtun khuwa
وغیرہ سے ہوں گے، تو آپ نے کوئی اپنا جیسا، جسے
آپ نے مسائل یا چیلنجز کا سامنا کیا ماضی سے لے
کر آبھی تک؟ کوئی ایسا آپ کو بندا ملا ہو. کیا
آپ اسکا بھی ایسپرینس یا کوئی اسی بات جو آپ کی
نظر میں بہت ہی highlighting مسئلہ ہے جو آپ یہاں
بتانا چاہے؟
جہانگیر خان: FC میں تو میں یہاں پہ جو یہ پشتون
کونسل ہے، یہ ایک non-official کونسل ہے. جب یہاں پر
نیے لڑکے آتے ہیں وہاں سے ان کو سمجھاتے ہیں کہ
بھائی آپ نے کورسز وغیرہ کیسے رجسٹر کرنے. ان
کو بھی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے. تو جب میں
00:11:00تھا تو یہاں پہ کام کیا اس کے لیے، کونسل بنائی
ہم نے بیٹ کے. ہم نے پورا سب کو اکٹھا کیا کہ
بھائی سب semester نیے لڑکے آتے ہیں وہاں سے. وہ
بھی ایسے ہی مسائل کا سامنا کرتے ہیں کیونکہ
وہ وہی سے پڑھ کر آرہے ہیں ہوتے ہیں کچھ ہی
ہونگے privileged class کے یا لاہور کے ہوں یا پشتون
ہوں یا اسلام آباد کے. باقی جو وہ اتے ہیں وہ
یہی مسائل سے گزرتے ہیں. اور ان کی میں نے مدد
بھی کی ہوئی ہے کافیوں کی. لیکن یہ کے ابھی جو
کانسل ہے وہ بھی کافی زیادہ مضبوط ہوگی ہوئی
ہے. اب انکی کوشش سے ابھی FC میں، میں نے سنا ہے
کہ تین لڑکیوں کو scholarship کی بنیاد پر داخلہ دیا
ہوا. FC نے ان کو جو وہاں کے ایریاز ہیں ان کو
scholarship دی ہے. تو یہ ایک اچھی خبر ہے ہم سب کے لیے.
حرا ندیم: جی بےشک- لیکن آپ لوگوں نے ابھی تک اس
00:12:00کونسل کو official declare کروانے کے لیے کچھ نہیں
کیا؟جہانگیر خان: Official کا تو یہی کے یہ لوگ FC
سے مختلف ادارا ہے. FC میں اپنے official societies ہیں.
آپ کو پتہ ہے ہمارے پاس economics society، political science،
educational، ان کے مختلف motives ہے لیکن یہ جو کونسل
ہے یہ official ہعنا اسکا مشکل ہے کیونکہ یہ ethnic
basis پر ہے آپ کو پتا. پھر سب یہی کہے گے ہمیں
official کرو. باقی بلوچ کا بھی ہے لیکن وہ اپنے
طریقے سے کام کرتے ہیں اس طرح کوئی سٹوڈنٹ south
punjab ان سبکی کونسل ہے لیکن یہ ہے کہ unofficial basis
پر ہے. لیکن میں نے جہاں تک دیکھا ہے نہ FC میں
چار سال سے ہوں، ہماری سب سے active کونسل ہے
کیونکہ جب societies کے الیکشن لڑتے تھے نا یہاں FC
00:13:00میں تو ایک دفعہ ہم نے نا FC میں ہے نا کچھ، کیا
کہتے ہیں نا alignments دوسرے societies groups کے ساتھ اور
ہم نے clean swift کیا تھا. تو ہماری سب سے active ہے.
حرا ندیم: تو آپ کو یہاں پر اس وقت پر کوئی
سکلرشپ وغیرہ نہیں ملی؟ کسی بھی بنیاد
پر.جہانگیر خان: سکلرشپ کا تو میں نے apply کیا
تھا مگر اسے منسوخ کردیا گیا documents مکمل نہ
ہونے کی بنیاد پر. آپ کو پتہ وزیرستان سے documents
بنوانا ہی مشکل تھا، وہاں پر نہ banks ہیں، نہ اس
وقت پر ابھی بھی نہیں ہیں میرے خیال سے. ہے ایک
ہی bank ہے اس میں بہت مسئلے ہیں. باقی جو
گورنمنٹ ادارے ہیں وہ موجودہ ہی نہیں ہے. تو وہ
00:14:00جو document چاہیے ہوتے ہیں نہ وہ پہر مشکل ہو جاتا
ہے ان کو بنوانا. اس کے لیے میں ایک freelancer کے
طور پر کام کرتا رہا part time. تو ساتھ ساتھ میں نے
کام کیا اور میں اس میں کامیاب رہا. میں وقت پر
گریجویٹ ہو گیا.حرا ندیم: یہ تو خوب ہے! تو
financially آپ نے خود کو سپورٹ کیا؟جہانگیر خان:
مجھے میرے والدین نے بھی سپورٹ کیا اور میں نے
بھی خود کو سپورٹ کیا. میں انکی قربانیاں نظر
انداز نہیں کر سکتا. ہم دونوں نے مل کر کیا. اور
آج آخر کار میں یہاں بیٹھا ہوا ہوں.حرا ندیم:جی
بہت خوب! یہ ایک بہت بہترین سفر تھا جو میں نے
00:15:00آپ سے سنا. Mix of emotions آپ نے ہر طرح کی چیز فیس کی.
تو ہم اس سیشن کو ختم کرتے ہیں تو اپنی کوئی
رائے جو آپکو لگتا ہے میرا سارا سفر تھا اس میں
سے کوئی ایک بات آپ highlight کرنا چاہیے اسکو ختم
کرتے ہوئے. آپ کو جو لگتا کہ اگر اسے آنے والے
وقت میں کیا جائے گا تو اس سے وزیرستان یا اس
طرح کے علاقوں سے آنے والے لوگوں کی مدد ہو گی.
یا آپ FCCU کو کچھ ایسا recommend کرنا چاہتے جسے
پشتونوں کے لیے ایک مضبوط کونسل ہے، تو وی کیا
ہو گا؟
جہانگیر خان: میں سب جو اہم چیز ہے یہاں پہ،
میں اسے petition نہیں کہوں گا، کیونکہ جو فی
سٹرکچر ہے FC میں وہ بھڑتا ہی بھڑتا جا رہا ہے.
جب میں آیا تھا تب صرف 86000 فی per semester تھی. اور
اب 1 lac 86000 کچ. اب فیس جو بھڑتی جا رہی ہے تو ہم
سب کو پہلے ہی پتہ ہے ملک میں hyper inflation upto 50% ہو
00:16:00گیا. تو لوگ پہلے ہی غربت کی چکی میں پس رہے
ہیں. تو اس وجہ سے وہاں کے جو لوگ ہیں وہ اس چیز
کو، وہ چاہتے ہیں کہ وہ FC کا حصہ بن سکے لیکن وہ
نہیں پڑھ سکتے ہیں کیونکہ آپ کو پتہ ہے کہ انکو
ہوسٹل کی، سیمسٹر کی فیس دینی ہوگی اور پھر
pocket money بھی چاہیے ہوتی. اب جب بندے کے پاس اتنے
مسلے مسئل ہوں بندہ یہاں نہیں آسکتا. اس چیز کے
لیے میں یہ ترجی دو گا کہ FC نے ابھی تین scholarship
دی ہیں، اسکی تعداد ہر سال دس گنا زیادہ کی
جائے. ایک پرسنٹیج رکھی جائے کے ہر سال اتنی
پرسنٹ تعداد بڑھانی ہے. تو اس سے فائدہ یہ ہوگا
کہ وہاں سے لوگ آنا شروع ہوگئے. یہ scholarship جو
ملا ہے نہ یہ تو گرلز کے لیے ہے، اس کے ساتھ
ساتھ باقی جو ratio ہے یہ financial aid دیتے ہیں اسکی
00:17:00تعداد بھی بڑھاۓ FATA، بلوچستان اور KPK کے
سٹوڈنٹس کے
لیے جو اس کابل ہیں. میں یہ نہیں کہ رہا کہ جو
بھر سکتے ہیں انکو دے مگر جو کابل ہیں انکو دے
financial aid اور دوسری opportunities. یہ میری ایک راۓ
ہے، لوگ انا چاہتے ہیں اور پھڑنا بھی چاہتے
ہیں، کچھ نیا experience بھی کرنا چاہتے ہیں اور
کچھ نیا سیکھنا بھی چاہتے ہیں. جب وہ یہاں آئیں
گے، انکا دنیا کو لے کر ایک مختلف نظریہ ہو گا،
کچھ نیا سیکھے گے. وہ progressively سوچے گے اور آخر
میں اس کا فائدہ اس ملک اور یہاں کے لوگوں کو
ہو گا. اے میری رائے ہے کہ ان scholarship پر کام کیا جائے.
حرا ندیم: بہت شکریہ جہانگیر صاحب آپکے اس وقت
کا، مجھے یقین ہے کہ آگے آنے والے سٹوڈنٹس کے
لیے یہ سیشن بہت کام آئے گا، جسے کے ہم نے بہت
سے experiences کے بارے میں بات کی اور آپ کا شکریہ
00:18:00آپ نے اپنے trauma کو خول کر بیان کیا، اپنی postive
اور negative sides کو.جہانگیر خان: شکریہ!حرا ندیم:
بہت شکریہ! اللہ حافظ خیال رکھیں.جہانگیر خان:
اللہ حافظ!